اتحادی حکومت ملک میں سیاسی استحکام چاہتی ہے تاکہ معاشی استحکام آ سکے۔ سید یوسف رضا گیلانی
اتحادی حکومت ملک میں سیاسی استحکام چاہتی ہے تاکہ معاشی استحکام آ سکے،
عمران خان کے معاہدوں کو پورا نہ کرتے تو دنیا کا کوئی ملک بھی ہماری مدد نہ کرتا،
سندھ کے بلدیاتی انتخابات میں پیپلزپارٹی کو کامیابی پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ سید یوسف رضا گیلانی
ملتان ( سوسائٹی نیوز)
سابق وزیراعظم و پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ عالمی مہنگائی کی وجہ سے ہم حکومت کے ساتھ پاور شیئرنگ کی بجائے مسائل کا بوجھ بھی اٹھا رہے ہیں۔ عمران خان نے عالمی سطح پر ملک کو تنہا کیا جس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ عمران خان کے معاہدوں کو پورا نہ کرتے تو دنیا کا کوئی ملک بھی ہماری مدد نہ کرتا۔اتحادی حکومت ملک میں سیاسی استحکام چاہتی ہے کیونکہ اس کے بغیر معاشی استحکام نہیں آ سکتا ۔
سندھ کے بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی کو کامیابی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔پنجاب سمیت دیگر صوبوں میں بھی بلدیاتی الیکشن ہونے چاہیئں۔ جنوبی پنجاب صوبے کے لئے سینیٹ میں منظور شدہ بل موجود ہے لیکن ہمارے پاس دوتہائی اکثریت نہیں۔ اکثریت میں آئیں گے تو صوبہ بنائیں گے۔
پی پی 217سے ہمارا امیدوار بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگا۔ آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں کے لئے پارٹی کی بھی تنظیم نو کر رہے ہیں ۔سابق وزیر خارجہ نے 2018کے الیکشن میں دھاندلی تسلیم کرکے ہمارے موقف کی تائید کی ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا۔ اس موقع پر خواجہ رضوان عالم، خالد حنیف لودھی، ملک نسیم لابر، ایم سلیم راجہ، اے ڈی بلوچ، ملک ارشد اقبال بھٹہ، سحرش خان، شگفتہ بلوچ، عابدہ بخاری، عاشق بھٹہ، چوہدری یسین، ضیاء انصاری،حاجی ملک ذوالفقار بھٹہ،سید شوکت حسین نقوی اور منصور مغل بھی موجود تھے۔
سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے آئین بنایا اور ہم نے ہی آئین کی پاسداری کی۔ ہم آئندہ الیکشن کے لئے پارٹی کی تنظیم نو کا کام کر رہے ہیں۔
مہنگائی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے سابقہ دور میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے جو معاہدے کئے ان پر عملدر آمد نہیں کیا۔بین الاقوامی معاہدوں پر عملدر آمد نہ کرنے کی وجہ سے پاکستان پر کئی قدغن لگ سکتی تھی۔ اتحادی جماعتوں کے پاس ایک راستہ یہ تھا کہ ہم ملک کو گھمبیر حالات میں چھوڑ دیتے اور نگران حکومت آجاتی جو کوئی بھی بڑا فیصلہ نہ کرسکتی ۔
سابقہ حکومت نے کیونکہ ملک کو مشکل میں ڈال دیا تھا اس لئے ہمیں مشکل فیصلے کرنے پڑ رہے ہیں۔ اگر اب بین الاقوامی معاہدوں پر عملدر آمد نہ کیا جائے تو ملک مزید مشکلات میں پھنس سکتا ہے کیونکہ بین الاقوامی معاہدے ریاست کے ساتھ ہوتے ہیں پارٹیوں کے ساتھ نہیں۔ عمران خان نے تین وزیرخزانہ تبدیل کئے جنہوں نے بین الاقوامی معاہدے کئے۔ انہوں نے کہا کہ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس وقت پوری دنیا خاص طور پر امریکہ، سعودی عرب، چین اور یورپی ممالک بھی مہنگائی کی لپیٹ میں ہیں۔ عمران خان نے پاکستان کو آئیسولیشن میں ڈال کر تنہا کردیا تھا۔ اسی لئے اب ملک کو بچانے کے لئے مشکل فیصلے کرنے پڑ رہے ہیں۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ جب میں وزیراعظم تھا تو میں نے ملک کو مشکل سے نکالنے کے لئے زراعت کی ترقی پر توجہ دی تھی جس سے ہماری فوڈ باسکٹ فل ہو گئی تھی۔ عمران خان موجودہ مسائل کا حل الیکشن بتا رہے ہیں حالانکہ الیکشن مسائل کا حل نہیں ہے۔ ملک کو بحران سے نکالنے کے لئے بین الاقوامی معاہدوں کے تحت جو مشکل فیصلے کئے ہیں ان کے مطابق قربانی دینی چاہیئے اور قوم اس وقت قربانی دے رہی ہے ۔
موجودہ حکومت چونکہ اتحادی حکومت ہے اس لئے ہم انشاء اللہ سیاسی استحکام کے ذریعے معاشی استحکام لائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کو یہ بتا دیا گیا تھاکہ آپ کی حکومت جانے والی ہے اس لئے انہوں نے پٹرول کی قیمت دس روپے اور بجلی کی پانچ روپے قیمت کم کرکے سارا ملبہ آنے والی حکومت پر ڈال دیا ۔موجودہ حکومت بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی نہیں کرسکتی۔
پنجا ب کی موجودہ صورتحال کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم عدلیہ کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں۔ ہم نے جیلیں کاٹیں، پھانسیاں دیکھیں مگر عمران خان نے ابھی تک کچھ نہیں دیکھا۔ عمران خان موجودہ حکومت کو کام کرنے کا موقع نہیں دے رہے لیکن موجودہ اتحادی حکومت متحد ہے اور ملک کا نظام چلانے اور عوام کو ریلیف دینے کے لئے اقدامات کر رہی ہے ۔اس حوالے سے عمران خان کا پروپیگنڈہ درست نہیں ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات ہونے چاہیئں کیونکہ یہ سیاست کی نرسری ہے۔ میں اسی نرسری سے پروان چڑھ کر وزیراعظم کے عہدے تک پہنچا ۔سندھ کے بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی کو کامیابی ہوئی ہے۔ میں پارٹی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی پی 217میں انتخابی عمل جاری ہے۔ اس انتخابی مہم کے دوران سابق وزیرخارجہ نے تسلیم کیا ہے کہ 2018 کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی اور یہ دھاندلی ان کے خلاف ان کی جماعت نے کی۔ ہمارا موقف بھی یہی تھا کہ 2018 کے الیکشن میں دھاندلی کی گئی۔ سابق وزیرخارجہ نے ہمارے موقف کی تائیدکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ بننا چاہیئے جس کے لئے ہم نے بل منظور کرایا یہ ہمارے منشور کا حصہ ہے اکثریت میں آئیں گے تو صوبہ بنائیں گے۔