سپرٹیکس لگانے سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو شدید نقصان ہوگا۔ خواجہ جلال الدین رومی
سپر ٹیکس لگانے سے ٹیکسٹائل انڈسٹری شدید متاثر ہو گی،
حکومت اپنے اخراجات میں ایک ہزار ارب کمی کرے اور دس ارب ڈالر کی درآمدات کم کرے جس سے قیمتی زرمبادلہ بچے گا۔ خواجہ جلال الدین رومی
ملتان(سوسائٹی نیوز)
حکومت نے جس انداز میں بڑی صنعتوں پر دس فیصد سپر ٹیکس لگانے کا اعلان کیا ہے۔اس سے ٹیکسٹائل انڈسٹری شدید متاثر ہوگی۔اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سب سے پہلے اپنے اخراجات میں کم از کم ایک ہزار ارب روپے سالانہ کمی لائے۔اس کے ساتھ ایسے اقدامات کرے کہ سالانہ دس ارب ڈالر کی درآمدات کم ہو جائیں۔جس سے ملک کا قیمتی زر مبادلہ بچ سکے گا۔ان خیالات کا معروف صنعت کار اور سابق صدر ملتان وڈیرہ غازی خان چمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری خواجہ جلال الدین رومی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے۔تب سے لے کر روزانہ بجٹ پیش کر رہی ہے۔کبھی پیٹرولیم مصنوعات میں ہوش ربا اضافہ تو کبھی بجلی کے ریٹ میں مسلسل اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔اس کے نتیجے میں برآمدات کے شعبے میں آڈر پورے کرنے میں دشواری آ رہی ہے۔حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر صنعت کاروں، کاشتکاروں اور دیگر اہم مالیاتی اداروں کے نمائندوں کو اعتماد میں لے کر ایسی پالیسیاں ترتیب دے کہ معاشی صورتحال بہتر ہو سکے۔
خواجہ جلال الدین رومی نے کہا اس وقت ٹیکسٹائل انڈسٹری 29 فیصد ٹیکس دے رہی ہے۔ایسے میں سپر ٹیکس کا نفاذ معاشرے کے ہر طبقہ فکر کومہنگائ کی طرف دھکیل دے گا۔اس کا فوری رد عمل اس دیکھنے کو ملا کہ حکومت نے سپر ٹیکس لگانے کا اعلان کیا تو اسی وقت پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار مندی کا شکار ہو گیا۔
ماضی قریب میں ٹیکسٹائل انڈسٹری نے صرف ایک سال ہی کاروبار میں بہتری دیکھی تھی کہ پوری دنیا میں معشیت بد ترین دور کا سامنا کرنے لگی۔ایسے میں پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں کاروبار کرنے والوں کو حکومت کی جانب سے سستی بجلی، پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کے کم سے کم ٹیکس لگانے کی سعی کرنی چاہیے۔تاکہ معشیت کا پہیہ تیزی سے گھومتا رہے۔اور یہاں مستقلاً ایسے اقدامات کئے جائیں ۔ کہ صنعت کار کا پہیہ بھی جام نہ ہو ۔ اور حکومت کو بھی معاشی میدان میں کامیابی مل جائے۔
آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں مل کر پاکستان کو معاشی بحران سے نکلنا ہے۔تو ان لوگوں کو ٹیکس نیٹ ورک میں لائیں۔جنہوں نے آج تک ٹیکس نہیں دیا۔اگر قربانی مانگنی ہے تو صنعت کاروں کے ساتھ ہر شعبہ ہائے زندگی کے افراد اور اداروں کو ٹیکس نیٹ ورک میں لایا جائے۔تاکہ حکومت معاشی بحران سے باہر نکل سکے۔
خواجہ جلال الدین رومی نے مزید کہا کہ پوری دنیا میں مہنگائی اور غربت بڑھ رہی ہے۔ اس وقت پوری دنیا کساد بازاری کا شکار ہے۔لوگوں کا اصل مسئلہ اب خالص خوراک اور علاج معالجہ ہے۔جب دنیا کو نان نفقہ کی فکر سے آزاد ہو گی وہ تب رہن سہن کی طرف آئے گی۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں گزشتہ کئی ماہ سے بےروزگاری اور غربت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔اس کے لئے حکومت کو ٹھوس بنیادوں پر پالیسی ترتیب دینا ہوگی۔تاکہ ہم معاشی بحران سے باہر آ سکیں۔
سابق نگران صوبائی وزیر صنعت نے کہا کہ ملک پاکستان میں محصولیات کا نظام ہمیشہ سے پیچیدہ اور متنازعہ رہا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ہر حکومت کی ترجیحات مختلف ہوتی ہیں۔جس وجہ سے ٹیکس نظام میں شفافیت نہیں ہو پاتی۔اب حکومت کو چاہیے کہ صرف ایک طبقہ کی بجائے سب اداروں کو ٹیکس نیٹ ورک میں لائے۔ تاکہ حکومتی معاشی پالیسیاں بہتر طور پر سامنے آ سکیں۔