سپر ٹیکس صنعتی شعبے کیلئے تباہ کن ثابت ہو گا۔ میاں راشد اقبال
سپر ٹیکس صنعتی شعبے کیلئے تباہ کن ثابت ہو گا۔
میاں راشد اقبال
ملتان ( سوسائٹی نیوز )
انڈسٹریل اسٹیٹ بورڈ آف مینجمنٹ کے نائب صدر اور ایوان صنعت و تجارت کے سابق سینئر نائب صدر میاں راشد اقبال نے سپر ٹیکس کے فیصلے کو صنعتی شعبے کے لیے تباہ کن قرار دیاہے۔ بجٹ آیا ہے 2022-23 کا لیکن یہ جو سپرٹیکس لگا ہے یہ 2021-22 کا ہیاور اس کو آگے بھی ٹرانسفر نہیں کیا جاسکے گا، یہ ٹیکس ہر آدمی کو اپنے منافع سے ہی دینا پڑیگا، منافع کی شرح پہلے ہی کم ہے لیکن مزید ٹیکسوں میں اضافہ کی وجہ سے صنعتوں کو نقصان پہنچائے گا۔ صنعتی شعبے پر گیس، بجلی، اور بلند شرح سود کی وجہ سے پہلے ہی بہت زیادہ بوجھ ہے اور سپر ٹیکس اس شعبے کی ترقی کو متاثر کر کے ملک کی اقتصادی ترقی کو بھی متاثر کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ سپر ٹیکس کی وجہ سے انڈسٹریلائزیشن اور کارپوریٹائزیشن کے عمل پر منفی اثرات کے خدشے کا اظہار بھی کیا۔ صنعتوں پر مجموعی طور پر 39 فیصد ٹیکس نہ صرف خطے میں بلکہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ بلند شرح ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیس اور بجلی کے بہت زیادہ ٹیرف اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے ٹیکسوں کی وجہ سے صنعتی شعبہ پہلے ہی شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ 10 فیصد سپر ٹیکس کے نفاذ سے مجموعی ٹیکس39 فیصد ہو جائیں گے جو پاکستان کی تاریخ میں اب تک کی سب سے زیادہ شرح ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھاری صنعتوں پر اس قدر زیادہ ٹیکس لگانے سے غیر ملکی اور مقامی سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی ہو گی جس سے صنعت کاری کا عمل بری طرح متاثر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کاروبار دوست ماحول کو یقینی بنانا ہو گا بصورت دیگر اس سے بھاری صنعتیں براہ راست متاثر ہوں گی جس کے نتیجے میں لاکھوں مزدور بے روزگار ہو جائیں گے اور معاشرے کے کمزور اور غریب طبقات کی مشکلات میں اضافہ ہو گا۔ زیادہ ٹیکس لگانے سے برآمدات کے اہداف بھی بری طرح متاثر ہوں گے اور پیداواری لاگت زیادہ ہونے کی وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے قابل بھی نہیں ہو گا۔
اس لئے اقتصادی ترقی اور صنعتوں کو پھلنے پھولنے میں مدد دینے کے لیے حکومت تمام صنعتوں پر عائد بلاجواز ٹیکس واپس لے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر صنعت کاروں، کاشتکاروں اور دیگر اہم مالیاتی اداروں کے نمائندوں کو اعتماد میں لے کر ایسی پالیسیاں ترتیب دے کہ معاشی صورتحال بہتر ہو سکے