ہم اس وقت اپنی سیاست بچانے کی بجائے ریاست بچانے کی فکر میں ہیں۔ ملک احمد خان وزیر قانون پنجاب
ہم اس وقت اپنی سیاست بچانے کی بجائے ریاست بچانے کی فکر میں ہیں،
پی ٹی آئی نے عوام کو مہنگائی بیروزگاری کا تحفہ دیا، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی اور پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کیا،
عمران ریاض نے آزادی اظہار رائے کے حق کے ذریعہ آئین اور قانون کے ضابطوں کو پامال کیا ہے،
عمران ریاض اپنے ذرائع آمدن بتائیں،لاہور میں اتنا بڑا بنگلہ اور فشریز کے کروڑوں روپے کے ٹھیکے کیسے لیئے۔
ملک احمد خان وزیر قانون پنجاب
ملتان (سوسائٹی نیوز)
صوبائی وزیر قانون ملک احمد خان نے کہا ہے کہ ہم اس وقت اپنی سیاست بچانے کی بجائے ریاست کو بچانے کی فکر میں ہیں ریاست کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے کے لیے جو سخت فیصلے کئے ہیں وہ ملک و قوم کے مفاد میں ہیں صحافی عمران ریاض نے اپنے یوٹیوب چینل پر آزادی اظہار رائے کے حق کے ذریعہ آئین اور قانون کے ضابطوں کو پامال کیا ہے۔ یہ نہ تو قانون سے بالاتر ہے نہ ہی مقدس گائے ہے اور یہ صحافتی ذمہ داریوں کی بجائے ایک سیاسی پارٹی کی ترجمانی میں مصروف ہے۔ کیونکہ ماضی میں یہی صحافی دیگر صحافیوں کے خلاف اقدامات کو درست قرار دیتا رہا ہے اور ان پر غداری کے فتوے دیتا رہا۔
ملک احمد خان نے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک بھی ہمارا ہے ۔ادارے بھی ہمارے ہیں ۔اداروں کے سربراہان بھی ہمارے ہیں۔جائز تنقید ضرور ہونا چاہئیے لیکن ففتھ جنریشن وار کا حصہ بن کر ادروں ملکی سالمیت، سفارتی تعلقات پر حملے آئین اور قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کو ائین کے آرٹیکل 19 اور اس کی شق 19 اے کے تحت بھی دیکھنا ضروری ہے۔ ایسا مواد جو پاکستان کی خارجہ پالیسی، خود مختاری، سالمیت اور حفاظت کے خلاف ہو اس پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 121 لاگو ہوتی ہے ۔عمران ریاض کی گفتگو اسی دفعہ کے زمرے میں آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے کسی عدالتی حکم کی خلاف ورزی نہیں کی عمران ریاض کو جہاں سے گرفتار کیا گیا وہاں پنجاب حکومت کی عمل داری ہے اور اس سلسلہ میں لاہور ہائی کورٹ کا کوئی حکم ملا تو ہم اس کی تعمیل کریں گے۔ انہیں اسلام آباد کی حدود سے ہرگز گرفتار نہیں کیا گیا ۔
صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ عمران ریاض اپنے ذرائع آمدن بتائیں کہ لاہور میں اتنا بڑا بھاری مالیت کا بنگلہ کہاں سے آیا ۔فشریز کے کروڑوں روپے کے ٹھیکے کیسے لئے۔ رقم کہاں سے آئی کس کے اکاؤنٹ میں گئی ۔ان کے بزدار سرکار سے کیا معاملات تھے ۔
ملک احمد خان نے کہا کہ اب پی ٹی آئی والے عمران ریاض کے ایشو پر واویلا کریں گے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور یاسمین راشد نے بھی اداروں پر الزامات لگائے حالانکہ آزادی اظہار پر سب سے زیادہ قدغنیں پی ٹی آئی کی حکومت نے لگائیں اور میڈیا کی آواز کو دبائے رکھا ۔اب فواد چودھری کہہ رہے ہیں کہ عمران ریاض کے لیے پورا پاکستان سڑکوں پر نکلے گا ۔حالانکہ عمران ریاض کے ساتھ صحافی برادری بھی نہیں کھڑی کیونکہ یہ بعض صحافیوں کو ماضی میں غدار کہتا رہا اور اپنی کمیونٹی سے مخلص نہیں رہا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے عوام کو مہنگائی،بےروزگاری کا تحفہ دیا ۔انسانی حقوق کی پامالی کی اور عالمی سطح پر پاکستان کو تنہائی کا شکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ فواد چودھری نے سپریم کورٹ کو خط بھیجا کہ ضمنی انتخابات جیتنے کے لیے 100 یونٹ بجلی کے استعمال کی رعایت پنجاب میں دینے کا اعلان کیا گیا۔
ملک احمد خان نے کہا کہ الیکشن تو صرف پنجاب بھر کے 20 انتخابی حلقوں میں ہیں جبکہ یہ پیکج تو پورے پنجاب کے لیے ہے ۔اس سے تقریبا پنجاب بھر کے 50 لاکھ سے زائد غریب لوگ مستفید ہوں گے اور اس کے لیے کابینہ نے منظوری دی اور سالانہ بجٹ میں فنڈز مختص کئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ وسائل پر غریب کا بھی حق ہے۔ ہم اس مشکل دور میں غریب کے حقوق کے تحفظ اوراسکی مشکلات میں کمی کے لیے کوشاں ہیں۔ ملکی وسائل پر صرف امرا یا متوسط طبقہ کا ہی حق نہیں غریب وسائل کا صحیح حقدار ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے حوالہ سے ہم ضابطہ اخلاق کی مکمل پابندی کو یقینی بنا رہے ہیں۔ تمام 20 حلقوں میں اس بات کو یقینی بنایا جارہا ہے کہ اسلحہ کی نمائش یا اس کا استعمال ہرگز نہ ہو سکے ۔انہوں نے کہا کہ اگر مجھے کسی کی انتخابی مہم کو چلانا ہوا تو میں اپنی وزارت چھوڑ کر یہ کام کروں گا تاکہ کسی کو اعتراض نہ ہو سکے۔ بحثیت وزیر میں قانون اور ضابطوں کا پابند ہوں ۔
انہوں نے کہا کہ ہم اگر سخت فیصلے نہ لیتے تو ملک ڈیفالٹ کے قریب تھا۔ پی ٹی آئی والوں نے تو اپنی سیاست بچانے کے لیے ملک کی معیشت کو داؤ پر لگائے رکھا۔ اتنا حوصلہ نہ کر سکے کہ مہنگے تیل کی درآمد کا بوجھ عوام پر ڈال سکیں۔ ہر ماہ 150 ملین ڈالر کی سبسڈی سے خزانہ خالی کرتے رہے۔ ہم نے اپنی سیاست پر ریاست کو ترجیح دی اور سخت فیصلے کئے۔ انہوں نے کہا عوام کی آواز کے مطابق ہم 16، 17 سیٹوں پر کامیابی حاصل کریں گے کیونکہ مسلم لیگ ن کو عوام کی بھرپور تائید و حمایت حاصل ہے۔