crossorigin="anonymous"> بجٹ کے بعد بھی ان کا الیکشن کرانے کا کوئی پروگرام نہیں۔ عمران خان - societynewspk

بجٹ کے بعد بھی ان کا الیکشن کرانے کا کوئی پروگرام نہیں۔ عمران خان

بجٹ کے بعد بھی ان کا الیکشن کرانے کا پروگرام نہیں،

یہ عدالت کا فیصلہ بھی نہیں مانیں گے۔

عمران خان

 

لاہور (سوسائٹی نیوز)

سابق وزیراعظم و چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت ایک سال سے کہہ رہی آئی ایم ایف معاہدہ ہورہا ہے، اس لیے الیکشن نہیں کراسکتے، ان کا بجٹ کے بعد بھی الیکشن کرانے کا پلان نہیں ہے۔

ویڈیو لنک پر خطاب میں عمران خان کا کہنا تھاکہ ملک آج ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے، روز ہم سے ہمارے بنیادی حقوق چھینے جاتے ہیں، آج ملک میں طاقتور جو چاہے کرسکتا ہے، اس وقت اگر ہماری بچت ہوتی ہے تو ایک چیز رہ گئی اور وہ عدلیہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھ پر یہ 145 تک کیسز کرچکے ہیں، مجھ پر توہین مذہب اور دہشتگردی تک کے مقدمات بنائے گئے، میرے گھر پر حملے ہوئے،قتل کرنے کی کوشش کی گئی ، وزیرآباد اور جوڈیشل کمپلیکس میں قتل کرنے کی کوشش کی گئی، ہم وہ لوگ ہیں جو ملک چھوڑ کر جانے والے نہیں، جن کی دولت باہر ہے وہ ملک چھوڑ کرچلے جاتے تھے، ہم نے اسی ملک میں آخری گیند تک لڑنا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھاکہ گھوڑے پر سوار ایک شخص نے حکومت ختم کرنے کا فیصلہ کیا،اس نے بند کمرے میں فیصلہ کیا کہ عمران خان خطرناک ہے، اس کو لگا کہ شہبازشریف بڑا ذہین ہے اس کو لائیں، جنرل (ر) باجوہ نے فیصلہ کیا کہ حکومت اب گرا دینی چاہیے، شہبازشریف کے لانے سے پہلے کوشش کی کہ ملک میں الیکشن ہوجائے، حکومت ختم کرنے کیلئے ہمارے اتحادیوں کو ہم سے الگ کیا گیا،

میں نے اس وقت تجویز دی کہ ملک میں الیکشن کرائے جائیں، تب اسی سپریم کورٹ نے اسمبلی بحال کی، رات 12 بجے عدالتیں کھلنے پر مجھے تکلیف ہوئی، کسی جج اور عدالت پر تنقید نہیں کی فیصلہ قبول کیا۔

ان کا کہنا تھاکہ میں کہتا رہا کہ ان لوگوں کو میں 40 سال سے جانتا ہوں یہ نہیں سنبھال سکیں گے، جب سے یہ دو خاندان سیاست میں آئے ان کی دولت میں اضافہ ہوا ، باجوہ کو سمجھایا بھی کہ یہ نہیں سنبھال سکیں گے حکومت نہ گرانا، یہ لوگ تو پہلے ملک کو ٹھیک نہ کرسکے اب کیا ٹھیک کرنا تھا، ملک ان کے ہاتھ میں دیا گیا تو معیشت نیچے جانے لگی،

انھوں نے آخر میں کہا کہ الیکشن چاہتے ہیں تو اپنی حکومتیں گرائیں، آئین میں واضح ہے کہ اسمبلی ختم ہونے پر 90 دن میں الیکشن ہونے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم نے اسمبلیاں تحلیل کیں تو ایک دم شور مچ گیا الیکشن نہیں ہوں گے، الیکشن کمشنر نے بے ایمانی کی۔ کے پی میں فضل الرحمان کے لوگ بٹھا دیے، پنجاب میں یہ شہبازشریف کی نگراں حکومت لےکر آئے۔

عدالت نے کہا تو ہم ان کے ساتھ مذاکرات میں بیٹھے ، ہم نے کہا کہ اگر آپ سنجیدہ ہیں تو 14مئی سے پہلے حکومت ختم کریں، کیا وہ حکومت بجٹ بنائے جس کو ختم ہونا ہے یا وہ جو منتخب ہوکر آئے، بجٹ پر اصرار سے ان کی بد نیتی پتا چلی، اگر یہ 14مئی سے پہلے حکومت نہیں گراتے ہم پنجاب اور کے پی کے میں الیکشن چاہتے ہیں، یہ کہہ رہے ہیں کہ دونوں صوبوں میں نگراں سیٹ اپ اکتوبر تک رہے گا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انھوں نے واضح کر دیا ہے کہ یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانیں گے، انھوں نے سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں ماننا یہ بہانے کریں گے۔

 یہ اکتوبر تک کا ملک چلانے کا پلان بتا دیں اس کے لیے بھی تیار ہوں،

 یہ انتظار کر رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کریش ہو اور پھر الیکشن کرائیں۔

 قوم سے اپیل ہے کہ یہ ایک فیصلہ کن وقت ہے آپ کو نکلنا پڑے گا، ہم نے یہاں رہنا ہے اس لیے ملک کے لیے لڑنا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ان کا بجٹ کے بعد بھی الیکشن کرانے کا پلان نہیں ہے، ان کی نیت خراب ہے ، یہ صرف وقت لینا چاہتے ہیں ، یہ چاہتے تھے کہ ہم صرف مذاکرات کرتے رہیں، ایک سال سے کہہ رہے ہیں کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہورہا ہے ، اس لیے الیکشن نہیں کرا سکتے۔

مکمل پڑھیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button