crossorigin="anonymous"> سرائیکستان نوجوان تحریک کا نشتر ہسپتال میں لاشوں کی بیحرمتی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ،چیف جسٹس پاکستان سے ازخود نوٹس لیکر ملزمان کو سخت سزا دینے کا مطالبہ - societynewspk

سرائیکستان نوجوان تحریک کا نشتر ہسپتال میں لاشوں کی بیحرمتی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ،چیف جسٹس پاکستان سے ازخود نوٹس لیکر ملزمان کو سخت سزا دینے کا مطالبہ

ملتان (سوسائٹی نیوز)

نشتر ھسپتال میں سینکڑوں انسانی لاشوں کی بیحرمتی پر سرائیکستان نوجوان تحریک کا گزشتہ روز چوک کمہارانوالہ پر روڑ بند کر کے نشتر انتظامیہ کے خلاف بھر پور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔

مظاہرین نے روڈ بند کر کے ایم ایس نشتر سمیت تمام ملوث ملزمان کو سخت سزا دو فلک شگاف نعرے بازی کی ۔مظاہرین نے پینا فلیکس اٹھا رکھے تھے جن پر انسانی لاشوں کو بغیر غسل کفن اور جنازہ کے ہسپتال کی چھت پر پھینکنے والے ایم ایس نشتر اور دیگر ملوث ملزمان کو سخت سزا کے نعرے درج تھے ۔

مظاہرے کی قیادت چیئرمین سرائیکستان نوجوان تحریک مہر مظہر عباس مرکزی راہنما علی سبطین لنگاہ.ملک مرتضیٰ رینٹ والے۔ ضلعی صدر ملک سلیم عباس بوسن اور محمد علی جغلانی نے کی ۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ھوئے چیئرمین مہر مظہر کات ۔ملک مرتضی ۔سبطین خان و دیگر نے کہا کہ نشتر ھسپتال کی چھت سے کئی سو لاشیں بغیر غسل وکفن کے ملی ہیں جو ساری انسانیت کے منہ پر طمانچہ ھے ۔مہر مظہر کات نے کہا کہ نشتر کے طلباء کو اگر انسانی ڈھانچہ پر سیکھنا ہی ھے تو یہ کہاں لکھا ھے کہ جو دریا میں ڈوبا لاوارث ملے یا ایکسیڈنٹ میں مر جائے اسے انہی کپڑوں شلوار قمیض میں بغیر غسل کفن اور جنازہ کے اٹھا کر چھت پر پھینک دیا جائے ۔

مہر مظہر کات نے کہا کہ ہمارے دین اسلام میں مردے کو تو جلد سے جلد دفنانے کے سخت واضح احکامات ہیں مگر نشتر کے ایم ایس اور ملوث ڈاکٹر اور عملہ تو انسان کہلانے کے حقدار بھی نہیں ہیں۔مہر مظہر کات نے کہا اس انسانیت سوز واقعہ میں حکومت پنجاب بھی برابر کی شریک ھے جو سفارش پر نااہل لوگوں کو نشتر ہسپتال کا ایم ایس بناتی آئی ھے ۔

مہر مظہر کات نے کہا کہ صرف چند لوگوں کو معطل کر دینا کافی نہیں بلکہ چیف جسٹس اس ظالمانہ اور انسانیت سوز واقعہ پر خود نوٹس لیں اور ایم ایس نشتر سمیت تمام ملوث ملزمان کو سخت سزا کا حکم دیں ورنہ ھمارا احتجاج جاری رھے گا اور خدا ظالموں اور ان کے حامیوں سے جلد خود حساب لے گا۔مظاہرے میں گل حسن سومرو ۔ملک حسن بھٹی سمیت کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

مکمل پڑھیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button