روسی صدر سے ملاقات میں شہباز کی کانپیں ٹانگ رہی تھیں۔عمران خان

روسی صدر سے ملاقات میں شبہاز کی کانپیں ٹانگ رہی تھیں، عمران خان
چکوال(سوسائٹی نیوز)
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف جیسے لوگوں کو ہم پرمسلط کیا گیا، جب یہ روسی صدر سے ملا تو اس کی کانپیں ٹانگ رہی تھیں۔

تفصیلات کے مطابق چکوال میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو پر تنقید کے نشتر چلائے اور کہا کہ شہبازشریف جب پیوٹن سےملاتو وجہ کیا تھی ؟ کیونکہ کانپیں ٹانگ رہی تھیں؟ امپورٹڈ وزیراعظم کو روسی صدرکے ساتھ بیٹھ کرحرکتیں کرتےسب نےدیکھا اور جگ ہنسائی ہوئی۔
عمران خان نے کہا کہ ایسے ہی نواز شریف کی بھی اوباما کیساتھ ملاقات میں کانپیں ٹانگ رہی تھیں، نواز شریف تو اتنا خوف زدہ تھا کہ شکریہ بھی پڑھ کر ادا کیا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سو شیروں کی فوج جس کا سردارگیدڑہو وہ ہارجائے گی، شہبازشریف کو کہتا ہوں کہ ملکوں سےمانگنےکےبجائےجو پیسہ چوری کیا وہ ہی واپس لےآتے، ان دونوں ٹبر نےجو تیس سال سے چوری کی ، اگر وہ آدھا بھی پیسہ لےآؤتو مانگنےکی ضرورت نہ پڑے۔
چکوال جلسے سے خطاب میں عمران خان نے سندھ میں سیلابی صورت حال کا ذمے دار پیپلز پارٹی کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ میں چودہ سال سے حکومت کررہی ہے، ان لوگوں نے نہروں پرپیسے لگانے کےبجائے دبئی کےدوروں پرتوجہ دی۔
آج پورا سندھ سیلاب میں ڈوبا پڑا ہے، مجھے خدشہ ہے کہ سندھ میں جہاں پانی کھڑاہوا ہے وہاں گندم پیدا نہیں ہوگی، مگر بے حسی کا یہ عالم ہے کہ پیپلز پارٹی کا سربراہ بلال بھٹو منہ اٹھا کر باہر چلاگیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ذوالفقاربھٹو سےمیرے اختلافات ہونگے لیکن وہ بہادر لیڈرتھے۔
چکوال کے جلسے عام سے خطاب میں چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ زرداری اپنے دیسی ولایتی بچے کو پارٹی چیئرمین بنادیگا تو اس کا اعتزازسےکیا مقابلہ؟ پیپلز پارٹی میں میرٹ ہوتا تو آصف زرداری یا بلاول نہیں بلکہ اعتزازاحسن پارٹی چیئرمین ہوتے۔
یہی حال نون لیگ کا ہے، یہاں بھی میرٹ ہوتا تو نوازشریف،شہبازشریف یا حمزہ پارٹی سربراہ نہیں ہوتے بلکہ چوہدری نثار سربراہ ہوتے۔
یہ جو نامعلوم نمبروں سے دھمکیاں دیتے ہیں واپس دھمکیاں دو ان کو یہ ہوتے کون ہے عوام کو ڈرانے والے۔آپ اس ملک کی عوام ہو ان کی دھمکیوں سے نہ ڈرو٫ انکو جو کرنا ہے کرے۔
توڑ دو خوف کے یہ بت، جو تمھیں ڈراتا ہے واپس اسے ڈراؤ، یہ ہوتے کون ہیں۔ آپ عوام اس ملک کی قیادت کا فیصلہ کرنے والے ہو۔
سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے موجودہ حکمرانوں پر ملکی معیشت کو تباہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ قوم ان غداروں کو نہیں بھولے گی جنہوں نے یہ ’’امپورٹڈ حکومت‘‘ ان پر مسلط کی اور لگایا۔
چکوال میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ان چوروں کو قبول نہیں کروں گا اور جب تک میں زندہ ہوں ان سے اور ان کے پشت پناہی کرنے والوں سے مقابلہ کرتا رہوں گا۔
عمران خان نے کہا کہ ان کے دور حکومت میں معیشت کے تمام شعبے ترقی کر رہے تھے اور اس وقت کی اپوزیشن نے ’’سازشیوں‘‘ کے ساتھ مل کر ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا جس کے بعد ملک میں معاشی بحران نے جنم لیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور ان کے اتھادیوں نے اپنے اجرتی میڈیا ہاؤسز کی مدد سے میری حکومت کے خلاف پروپیگنڈا مہم چلائی کہ میرے دور میں ملکی معیشت ڈوب رہی ہے، اس سال کے آغاز میں جب سے مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں حکومت آئی ہے بجلی کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ لوگ مہنگائی میں پسے ہوئے ہیں، میرے دور میں ملک کی معیشت 17 برس میں بلند ترین شرح سے ترقی کی، موجودہ حکومت نے کسانوں کا معاشی قتل کیا، برآمدات گر رہی ہیں، صنعت بند ہو رہی ہے اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ چوروں کو عوام پر مسلط کرکے ملک کو ظلم کا نشانہ بنانے پر قوم اور اللہ آپ کو معاف نہیں کریں گے۔ پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ ان کی حکومت نے 16 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ چھوڑا لیکن ملکی آمدنی کو 63 ارب ڈالر تک بڑھا دیا۔
عمران نے پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے اپنا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے برعکس ان کی اسٹیبلشمنٹ کی نرسری میں پرورش نہیں ہوئی اور وہ 22 سال کی سیاسی جدوجہد کے بعد اقتدار میں آئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کوئی بھی ملک میرٹ کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا، آپ کا کوئی مستقبل نہیں جب کابینہ کے 60 فیصد ارکان ضمانت پر باہر ہوں اور کرپٹ نواز شریف اور آصف زرداری قائد بن جائیں‘۔
عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کا تقرر میرٹ پر ہونا چاہیے اور میرا یقین ہے کہ وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو میرٹ پر چلتی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ آصف علی زرداری اور نواز شریف کو کبھی بھی اگلا آرمی چیف مقرر کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی کیونکہ وہ اپنے خاندان کے افراد سے بڑھ کر کوئی نہیں دیکھتے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کی پارٹی میں میرٹ ہوتا تو آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری اپنی پارٹی کے لیڈر نہ ہوتے، اسی طرح حمزہ وزیر اعلیٰ نہ بنتے اگر مسلم لیگ (ن) میرٹ پر عمل کرتی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے آرمی سے متعلق اپنے منتازع بیان کے تناظر میں کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر، آپ کو مجھے (آرمی چیف کی تقرری کے تبصروں) کے بارے میں درست سمجھنا چاہیے تھا۔