crossorigin="anonymous"> سابق وزیراعظم عمران خان پر حملہ کی ایف آئی آر 48 گھنٹے بعد بھی درج نہ ہونا بہت بڑا سوالیہ نشان ہے،جب الف آئی آر ہی درج نہ ہو رہی ہو تو انصاف کے تقاضے کیسے پورے ہوں گے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی - societynewspk

سابق وزیراعظم عمران خان پر حملہ کی ایف آئی آر 48 گھنٹے بعد بھی درج نہ ہونا بہت بڑا سوالیہ نشان ہے،جب الف آئی آر ہی درج نہ ہو رہی ہو تو انصاف کے تقاضے کیسے پورے ہوں گے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی

لاہور( سوسائٹی نیوز )

پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ڈاکٹروں کے مطابق عمران خان کی طبیعت بہتر ہے،ریکوری ہو رہی ہے،ڈاکٹر ان کی ریکوری سے مطمئن ہیں۔جس طرح ڈاکٹر بتا رہے ہیں وہ جلد ہسپتال سے ڈسچارج ہو جائیں گے،یہ خو ش آئند بات ہے۔لیکن پریشان کن بات ہے کہ عمران خان پاکستان کے مقبول ترین اور اہم ترین سیاست دان ہیں۔ ایک بہت بڑی پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعظم ہیں۔ ان پر قاتلانہ حملے کا کیس انتہائی تشویش ناک ہے۔اس کے باوجود48گھنٹے گزرنے کے باوجود ایف آئی آر درج نہیں کی جاسکی۔یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز شوکت خانم ہسپتال لاہور کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا عموماً یہی ہوتا ہے کہ داد رسی کے دو پہلو ہوتے ہیں۔ مدعی اپنی شکایت بیان کرتا ہے۔اور ملزم اپنی صفائی پیش کرتاہے۔شکایت کنندگان کی رپورٹ پر فوری کارروائی کرنی چاہئے۔عمران خان پر حملے کا واقعہ وزیرآباد میں رونما ہوتا ہے اور لاہور سے سابق وفاقی وزیر حماد اظہر ایف آئی آر کے اندراج کیلئے وزیر آباد گئے تو پولیس نے ٹال مٹول سے کام لیا۔ انہوں نے کہا میں سوال کرتا ہوں حقیقت اور الزامات میں تفریق کیسے پیدا کی جاسکتی ہے۔؟مدعی نے جس کو موردہ الزام ٹھرایا ہو اس کے ماتحت اداروں کی تحقیقات غیر جانبدار کیسے ہو سکتی ہے؟

انہوں نے کہا کہ یہ تشویشناک بات ہے کہ اتنی اہمیت کے حامل شخص کی شکایت بارے ایف آئی آر درج نہیں کی جارہی۔ایف آئی آر درج کروانے گئے تو ٹال مٹول سے کام لیاجارہا ہے۔ جب ایف آئی آر ہی درج نہیں ہو رہی تو انصاف کے تقاضے کیسے پورے ہو سکتے ہیں۔؟لگتا ہے پولیس دباؤ کا شکار ہے۔ یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت ہے اور ایف آئی آر درج نہ ہونے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا لگتا ہے کچھ لوگ بے بس دکھائی دیتے ہیں۔اور یہ بے بسی عیاں ہوتی دکھائی دی جار ہی ہے۔ میں گزشتہ روز کی مثال دوں، راولپنڈی میں گزشتہ روز احتجاج ہوتا ہے اسلام آباد پولیس ایف سی کے ہمراہ وہاں جا کر کارروائی کرتی ہے۔ کیا وفاقی پولیس نے آئی جی پنجاب راولپنڈی میں کارروائی کے لئے اجازت لی۔؟

آپ یہ دیکھیں ابھی واقعہ کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔ تحقیقات شروع نہیں ہوئی۔ ملزم گرفتار ہوتا ہے اور منٹوں کے اندار ملزم کا بیان وائرل کردیا جاتا ہے۔ جب اس پر اعتراض اٹھائے جاتے ہیں تب بھی وائرل کردیا جاتا ہے۔ یہ سب سوالات قابل غور ہیں۔انہوں نے کہا گزشتہ روز وزیر دفاع خواجہ آصف نے اسمبلی میں طوطے مینا والی رٹی رٹائی کہانی سنا کر عمران خان پر حملے کو دوسرا رخ دینے کی کوشش کی۔ ابھی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔ تحقیقات شروع نہیں ہوئی۔ وہ کیسے بیان دے سکتے ہیں۔ وہ صرف کیس کا رخ دوسری طرف موڑنے کیلئے اسمبلی میں بیان دیتے ہیں۔ یہ سب بدنیتی ہے۔ ہر پاکستانی کو اس کا نوٹس لے رہا ہے۔

آئی جی پنجاب کی کارکردگی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لوگ آئی جی پنجاب کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ کل پنجاب کابینہ کے اجلاس میں بھی آئی جی پنجا ب کی کارکردگی زیر بحث آئی۔ پنجاب حکومت کو اس پر بات کرنی چاہئے۔ کہ وہ بے بس ہیں،اور کس معاملے میں بے بس ہیں۔ عمران خان پر قاتلانہ حملے کے ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ابھی تک ایف آئی آر ہی درج نہیں ہوئی، تحقیقات شروع نہیں ہوئیں، بلا وجہ اور غیر ذمہ دارانہ بات نہیں کرتے۔ جب تک حملے کی ایف آئی آر درج نہیں ہوتی، تحقیقات شروع نہیں ہوتیں، اس وقت تک کچھ کہنا مناسب نہیں #

مکمل پڑھیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button