نشتر ہسپتال کی چھت پر لاشوں کا معاملہ قومی اسمبلی اور لاہور ہائیکورٹ تک پہنچ گیا

نشتر اسپتال میں لاشوں کا معاملہ قومی اسمبلی اور لاہور ہائیکورٹ تک پہنچ گیا
اسلام آباد/لاہور/ملتان (سوسائٹی نیوز)
: نشتر اسپتال میں لاشوں کا معاملہ قومی اسمبلی تک پہنچ گیا، ایم کیو ایم رہنما نے مطالبہ کیا کہ تمام لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں ایم کیوایم ، پیپلزپارٹی، جےیوآئی اور دیگر پارٹیون نے نشتر اسپتال میں لاشوں کا معاملہ اٹھا دیا۔
رہنما ایم کیوایم کشور زہرہ نے کہا کہ نشتر اسپتال کی لاشوں کاایک بڑامعاملہ سامنےآیامگر جواب نہیں آیا۔
کشورزہرہ نے مطالبہ کیا کہ تمام لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے، اپنے لاپتہ افراد کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر تھکے تو نہیں مگر مسلسل سرگرداں ہیں، دیکھا جائے کہیں ان لاشوں میں بھی کوئی لاپتہ فرد تو نہیں۔
رہنما پیپلزپارٹی قادرمندوخیل کا کہنا تھا کہ کبھی سنااسپتال میں علاج ہورہاہے،اوپرلاشیں پڑی ہیں، یہ کیسا میڈیکل تجربہ ہو رہا ہے؟ لاشوں کوچیل کوے کھا رہے ہیں۔
مرتضیٰ جاوید اور عبدالرحمان کانجو نے صوبے سے رپورٹ لیکر پیش کرنے کی یقین دہانی کرادی۔
نشتر اسپتال میں لاشوں کی بے حرمتی کا معاملہ ، لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر
ملتان کے نشتر اسپتال کی چھت سے ملنے والی لاشوں کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق نشتراسپتال میں لاشوں کی بے حرمتی کے معاملے پر لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست مقامی وکیل سردار فرحت منظور ایڈووکیٹ نے دائر کی ، درخواست میں چیف سیکرٹری پنجاب سیکرٹری ہیلتھ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاشوں کی بے حرمتی کی گئی، فریقین کو تحقیقات کا حکم دیا جائے۔
گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے اسپتال کی چھت پر لاشیں پھینکنے کے معاملے میں مبینہ غفلت برتنے پر تین ڈاکٹروں اور دو اسٹیشن ہاؤس آفیسرز کو معطل کر دیا تھا۔
یاد رہے نشتر اسپتال کے ڈیڈ ہاؤس کی چھت پر لاوارث لاشیں پھینکنے کا دلخراش واقعہ رپورٹ ہوا تھا۔
مشیر وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری زمان گجر نے ڈیڈ ہاؤس کی چھت پر چار لاوارث لاشوں کی نشاہدہی کی، جس کے بعد اسپتال میں سخت خوف وہراس پھیل گیا۔
سنگین غفلت سامنے آنے کے بعد اسپتال انتظامیہ حرکت میں آئی اور لاشوں کی موجودگی سے متعلق انکوائری شروع کردی تھی۔