افسوس ہے اس صورتحال میں بھی سیاست چمکائی جا رہی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری

افسوس ہے اس صورتحال میں بھی سیاست چمکائی جارہی ہے، بلاول بھٹو
کراچی (سوسائٹی نیوز)
چیئرمین پیپلزپارٹی اور وزیرخارجہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ افسوس ہے ملک میں اتنے لوگ اور علاقے سیلاب سے متاثر ہیں پھر بھی سیاست چمکائی جارہی ہے ۔برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بارشوں سے بلوچستان، جنوبی پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں بھی نقصان ہوا ہے، لیکن سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں ہر ضلع قدرتی آفت زدہ قرار دیا گیا ہے، جون سے شروع ہونیوالا بارشوں کا سلسلہ اگست کے آخر تک چلتا آرہا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ صرف ضلع لاڑکانہ میں 80 ہزار خاندان بےگھر ہوگئے ہیں، اس وقت بھی ہم ریلیف اینڈ ریسکیو کے مرحلے میں ہیں، نقل مکانی کرنے والوں کو فوری خیمے، خوراک، دوائیں پہنچانا چیلنج ہے، سیلاب زدہ علاقوں سے لوگ خشک علاقوں کی جانب نقل مکانی کررہے ہیں، جہاں متاثرین کو خیمے دینگے، اسکولز، کالجز، سرکاری عمارتوں میں پناہ دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگلے مرحلے میں متاثرہ علاقوں کی بحالی کا کام شروع کیا جائے گا، متاثرین سیلاب کے گھر اور انفرااسٹرکچر کو پھر سے بنانا پڑے گا، خدشہ ہے کہ متاثرین اور نقصانات کے اعدادوشمار میں مزید اضافہ ہوگا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ افسوس ہے ملک میں اتنے لوگ اور علاقے متاثر ہیں پھر بھی سیاست چمکائی جارہی ہے، دنیا میں جہاں کہیں سیلاب یا زلزلہ آتا ہے تو پورا ملک ایک ہوجاتا ہے، اپوزیشن کی مرضی ہے اگر انہیں جلسہ جلسہ کھیلتے رہیں اور الیکشن کے مطالبات کرتے رہیں، اس وقت ہماری ترجیح سیلاب متاثرین کے دکھ درد کو بانٹنا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سیاست بعد میں چلتی رہے گی اس وقت ہماری ترجیح متاثرین کا ساتھ دینا ہے، ترجیح ہے کہ وفاق اور صوبائی حکومتوں جہاں سے بھی ریلیف مل سکتا ہے پہنچائیں، اس بار اتنی شدید بارشیں ہوئیں کہ میں نے یورپی یونین کا دورہ ملتوی کردیا،
انہوں نے کہا کہ مخالف حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں! اس نے کبھی ایسے معاملات میں دلچسپی نہیں لی، موجودہ اپوزیشن 2020 میں حکومت میں تھی، اس نے تب بھی سیلاب متاثرین کا ساتھ نہیں دیا تھا، آج ان کے اپنے صوبے میں بھی سیلاب ہے، لیکن وہ جلسہ جلسہ کھیل رہے ہیں، دنیا میں کوئی حکومت نہیں جس میں اس پیمانے پر قدرتی آفت کے مقابلے کی صلاحیت ہو ۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اس وقت سب سے اہم ترجیح متاثرین کو خیمے فراہم کرنا ہے، حکومتِ سندھ کے پاس 90 ہزار خیمے تھے، جو ناکافی ہیں، سندھ کو کم ازکم 10 لاکھ خیموں کی ضرورت ہے، حکومت، سوسائٹی ملکر متاثرین کیلئے خوراک اور امداد پہنچانے میں مصروف ہیں۔